
سامنے سے گذرتے ایک عقلمند مجنون سے پوچھا۔۔ میاں کیا تم جانتے ہو کہ ہماری ہیرامنڈی کی ثقافت کا کیا ہوا ؟
ہنس دیا ۔۔۔ اور ایک بڑی سی پان کی پیک پھینکتے ہوئے بولا ۔۔جس کے چھینٹے ہمارے کپٹروں پر خون کے دھبوں جیسے داغ ڈال گئے
کتنے خرچ کر سکتے ہو صاحب جی
کیا مطلب ؟ میں نے تم سے یہاں کی ثقافت بارے سوال کیا ہے اور تم ہو کہ ہم سے پیسوں کی بات کررہے ہو
پھر ہنس پڑا ۔۔۔۔ اب کی بار میں تھوڑا اس سے دور ہو لیا کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ اس بار میرا منہہ بھی لال ہو
کہنے لگا ۔۔۔۔ صاحب جی میں بیوقوف نہیں ہوں ۔۔۔ جیب میں پیسے ہوں تو بولو ۔۔۔
اچھا بتاؤ تو سہی پیسے بھی لے لینا یار ۔۔۔ میں نے کہا
کہتا ہے ۔۔۔۔
سبزہ زار جانا ہوگا تین ہزار ریٹ ہے جس میں سے پانچ سو علیحدہ سے میرے ہوں گے ۔۔۔ صاحب جی اگر یہاں آپ کو مال پسند نہیں آتا تو اقبال ٹاؤن کے پانچ ہزار اور ایک بڑا نوٹ میرا ہوگا۔
اگر وہاں بھی پسند نہ آیاتو ۔۔۔ میں نے پوچھا
تو گلبرگ چلے چلیں گے ۔۔۔ وہاں کے آٹھ ہزار ہوں گے اور ایک بڑا نوٹ میرا ۔۔۔۔ اگر وہاں بھی آپ کو پسند نہ آیا اور آپ کی پسند اونچی ہوئی تو پھر ہم ڈیفینس چلیں گے۔۔ مگر صاحب جی ڈیفینس کے بارہ ہزار کے ساتھ دو بڑے نوٹ میرے ہوں گے
نجیب بھائی کیا بات ہے آپ کا انداذ تحریر بہت الگ ہے
جواب دیںحذف کریںبرادر آپ کی پسندیدگی کا بے حد شکریہ
جواب دیںحذف کریںپہلی واری جب وہاں سے گزر ہوا تھا تو کن انکھیوں سے ادھر اُدھر دیکھ کر کچھ خاص دیکھنے کی سعی کی تھی مگر کچھ نہ ملا سوائے روائیتی بازار اور ہلے گلے کے۔ بطور سند ایک تصویر وہاں بنا لی اور فیس بک پر شیئر کرلی، اس تصویر پر ایک دوست نے صرف اس وجہ سے اپنی گروپ سے نکال لیا کہ نعیم نے ہیرا منڈی میں تصویر بنا لی اور میرے دوست کیا سمجھیں گے مجھے، آپ کی تحریر میں اُس کو بھیج رہا ہوں کہ دیکھ لو۔ میری بات پر تو اُس نے یقین نہیں کیا، آپ کی یہ تحریر بطور ثبوت کافی ہے۔
جواب دیںحذف کریںچن کتھے گزاری آئی اے رات وے
جواب دیںحذف کریںسرکار کلے کلے
جنت مقامی جنرل ضیاءالحق صاحب نے ان لوگوںکو ہیرا منڈی سے بھگا کر پورے شہر میںپھیلا دیا۔ اچھا تھا جو یہ وہیں بند رہتے، اب تو شہر کا شہر ہی کنجر دکھائی دیتا ہے۔۔۔
جواب دیںحذف کریںہاہاہاہاہا
جواب دیںحذف کریںبھائی جی دوست کو بتانا تھا کہ ہیرا منڈی والے بھی انسان ہیں ''' مجبور انسان ''
خوشی سے اپنی بوٹیاں نوچنے کون دیتا ہے
دوست کو تحریر بھیجنے کا شکریہ
کبھی اندر کی باتیں لکھوں گا تو وہ بھی انہیں ضرور بھیجیے گا
سرکار ۔۔۔ بس دل کیا ۔۔ چلے گئے
جواب دیںحذف کریںکبھی آپ کا بھی دل کرے تو آئیے گا اکھٹے چلے چلیں گے
واہ کیا خوب کہا ہے آپ نے کہ ،،
جواب دیںحذف کریںشہر کا شہر ہی کنجر دکھائی دیتا ہے
یعنی ۔۔۔
ثقافت بھی کیا خوب ہے ہم لوگوں کی
شہر کا شہر ہی کنجر دکھائی دیتا ہے
مجھے آپ کی یہ بات بہت پسند ھے کہ آپ نے میری طرح اپنے اوپر مصنوعی ملمع چڑھا کر نام نہاد باتہذیب بننے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ آپ کا لکھا بالکل وھی ھوتا ھے جس کو میں لاھور اور پنجاب کے دوسرے شہروں میں دیکھتا آیا ھوں۔
جواب دیںحذف کریںمیں چاھوں گا کہ آپ باقاعدگی سے اپنے اردگرد کے بارے اپنی رائے لکھیں۔
لیکن اس کے باوجود ایک بات ضرور کہوں گا۔
ٹیبو ٹاپک میں شائد ٹیبو الفاظ کا استعمال تحریر کو کافی بوجھل بنا دیتا ھے۔
بندے کو لگتا ھے کہ میں یہ پڑھ کر خوامخواہ کوئی جرم کر رھا ھوں۔
یہ احساس مہارت کے ساتھ لکھے ٹیبو ٹاپک میں نہیںآتا۔
الفاظ تو چھوڑیں۔ گالم گلوچ چاھے پیار سے ھی کیوں نہ ھو، اس کی زیادتی عوام کو خوامخواہ آپ سے دور کردیتی ھے۔
خیر یہ میری رائے ھے۔ اس پر عمل کرنا آپ پر ھرگز فرض نہیں۔
خوش رھیں۔
ویسے بہن چود کا صحیح تلفظ بھین چود ھے۔
ایک بات اور۔
جواب دیںحذف کریںاس طرح کے موضوعات پر لکھنا ھو تو کمنٹس پر ماڈریشن نہیںلگانی چاھیئے۔
برادر آپ کے تبصرے کا بے حد شکریہ
جواب دیںحذف کریںآپ کی تمام تجاویز سر آنکھوں پر
محترم میں بذات خود تبصروں پر روک کے خلاف ہوں ۔۔۔ اصل میں یہ ورڈ پریس کے نئے ورژن کو اپ گریڈ کرنے سے کوئی نیا پنگا پڑا ہے ۔۔۔ میں اس کو ابھی دور کئے دیتا ہوں
جواب دیںحذف کریںنشاندہی کا شکریہ
اچھا لکھا ۔ ۔ ۔ اور سچا لکھا ۔۔۔ دعائیں
جواب دیںحذف کریںبلاگ پر آنے اور تبصرہ کرنے کا شکریہ
جواب دیںحذف کریںابھی ابھی آپ کا بلاگ بھی دیکھا ہے ۔۔۔ آپ کی تحریریں بہت قیمتی ہیں ۔۔۔ انہیں باہر لائیے ۔۔۔ لوگوں کو پڑھوائیے
شاد آباد رہیں